مبطلاتِ روزہ:
بمطابق فتوٰئ مرجع تشیع آقائے سید علی حسینی سیستانی
۲ - جماع
مسئلہ (۱۵۶۳)
جماع روزے کوباطل کردیتاہے خواہ عضوتناسل
سپاری تک ہی داخل ہواورمنی بھی خارج نہ ہو۔
مسئلہ (۱۵۶۴)
اگرآلۂ تناسل سپاری سے کم داخل
ہواورمنی بھی خارج نہ ہو تو روزہ باطل نہیں ہوتا لیکن جس شخص کی سپاری کٹی ہوئی
ہواگروہ سپاری کی مقدار سے کم ترمقدار داخل کرے تواس کاروزہ بھی باطل ہوجائے گا۔
مسئلہ (۱۵۶۵)
اگرکوئی شخص عمداً جماع کاارادہ کرے
اورپھرشک کرے کہ سپاری کے برابر دخول ہوا تھایانہیں تو اس مسئلہ کا حکم( ۱۵۴۹ )سے معلوم کیاجاسکتا ہے اور ہر صورت میں اگر کوئی ایساکام جو روزہ
کو باطل کردیتا ہے انجام نہ دیا ہو تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۵۶۶)
اگرکوئی شخص بھول جائے کہ روزے سے ہے اورجماع کرے یا اسے
جماع پراس طرح مجبورکیاجائے کہ اس کااختیار باقی نہ رہے تواس کاروزہ باطل نہیں
ہوگاالبتہ اگرجماع کی حالت میں اسے یادآجائے کہ روزے سے ہے یامجبوری ختم ہو جائے
توضروری ہے کہ فوراً جماع ترک کردے اوراگرایسانہ کرے تواس کاروزہ باطل ہے۔
No comments:
Post a Comment