بمطابق
فتوای مرجع اعلٰی حضرت آیت اللہ العظمٰی آقائے سید علی حسینی سیستانی مدظلہ العالی
کھانا
اور پینا:
1554۔ اگر روزے دار اس امر کی جانب متوجہ ہوتے ہئے کہ روزے سے ہے
کوئی چیز جان بوجھ
کر کھائے یا پئے تو اس کا روزہ باطل ہو جاتا ہے۔ قطع نظر اس سے
کہ وہ چیز ایسی ہو جسے عموماً کھایا یا پیا جاتا ہو ۔ مثلاً روٹی، پانی یا ایسی
ہو جسے عموماً کھایا یا پیا جاتا ہو ، مثلاً مٹی، اور درخت کا شیرہ ، خواہ کم ہو
یا زیادہ حتٰی کہ اگر روزے دار ٹوتھ پرش
منہ سے نکالے اور دوبارہ منہ میں لے جائے اور اس کی تری نگل لے تب بھی روزہ باطل ہو
جاتا ہے ۔ سوائے اس صورت کے کہ اس کی تری لعاب دہن میں گھل مل کر اس طرح ختم ہو
جائے کہ اسے بیرونی تری نہ کہا جاسکے۔
1555۔ جب روزے دار کھانا کھا رہا ہو اگر سے معلوم ہو جائے کہ صبح
ہو گئی ہے تو ضروری ہے کہ لقمہ منہ میں ہو اسے اگل دے اور اگر جان بوجھ کر وہ لقمہ
نکل لے تو اس کا روزہ باطل ہے اور اس حکم کے مطابق جس کا ذکر بعد میں ہوگا اس پر
کفارہ بھی واجب ہے۔
1556۔اگر روزے دار غلطی سے کوئی چیز کھالے یا پی لے تو اس کا
روزہ باطل نہیں ہوتا۔
1557۔انجکشن اور ڈرپ سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔ چاہے انجکشن تقویت
پہنچانے والا اور ڈرپ گلوکوز وغیرہ کی ہی کیوں نہ ہو۔ دمے کی بیماری میں استعمال
ہونے والا اسپرے اگر دوا کو صرف پھیپھڑوں
تک پہنچاے تو اس سے بھی روزہ باطل نہیں ہوتا ۔ اسی طرح آنکھ اور کان میں دوا ڈالنے
سے روزہ باطل نہیں ہوتا چاہیے اس کا ذائقہ گلے میں محسوس ہو۔ ناک میں ڈالی جانے
والی دوا اگر گلے تک نہ پہنچے تو اس سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔
1558۔اگر روزے دار دانتوں کی ریخوں میں پھنسی ہوئی کوئی چیز
عمداً نگل لے تو اس کا روزہ باطل ہو جاتا
ہے۔
1559۔جو شخص روزہ رکھان چاہتا ہو اس کے لیے اذان صبح سے پہلے دانتوں
میں خلال کرنا ضروری نہیں۔ لیکن اگر اسے علم ہو کہ جو غذا دانتوں کے ریخوں میں رہ
گئی ہے وہ دن کے وقت پیٹ میں چلی جائے گی تو خلال کرنا ضروری ہے۔
1560۔ منہ کا پانی نگلنےھ سے روزہ باطل نہیں ہوتا ۔ خواہ ترشی
وغیرہ کے تصور سے ہی منہ میں پانی بھر آیا ہو۔
1561۔ سر اور سینےکا بلغم جب تک منہ کے اندر والے حصے تک نہ پہنچے اسے نگلنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر وہ منہ میں آ جائے تو احتیاط مستحب یہ کہ اسے نہ نگلے۔
1562۔ اگر روزے دار کو اتنی پیاس لگے کہ اسے پیاس سے مر جانے کا
خوف ہو جائے یا اسے نقصان کا اندیشہ ہو یا اتنی سختی اٹھانا پڑے جو اس کے لئے
ناقابل برداشت ہو تو اتنا پانی پی سکتا ہے کہ ان امور کا خوف ختم ہو جائے بلکہ اگر
موت اور اس جیسی چیز کا کوف ہو تو پانی پینا واجب ہے۔ لیکن اس کاروزہ باطل ہو جائے
گا اور اگر رمضان ہو تو احتیاط لازم کی بناء پر ضروری ہے۔ کہ اس سے زیادہ پانی نہ
پیے اور دن کے باقی حصے میں وہ کام کرنے سے پرہیز کر جس سے روزہ باطل ہو جاتا ہے۔
1563۔ بچے یا پرندے کو کھلانے کے لئے غذا کا چبانا یا غذا کا
چکھنا اور اسی طرح کے کام کرنا جس میں غذا عموماً حلق تک نہیں پہنچتی خواہ وہ
اتفاقاً خلق تک پہنچ جائے تو روزے کو باطل نہیں کرتی۔ لیکن اگرا نسان شروع سے
جانتا ہو کہ یہ غذا حلق تک پہنچ جائے گی تو اس کا روزہ باطل ہو جاتا ہے اور ضروری
ہے کہ اس کی قضا بجا لائے اور کفارہ بھی اس پر واجب ہے۔
1564۔ انسا ن کمزوری اور نقاہت کی وجہ سے روزہ نہیں چھوڑ سکتا
لیکن اگر کمزوری اس حد تک ہو کہ عموماً برداشت نہ ہو سکے تو پھر روزہ چھوڑنے میں
کوئی حرج نہیں ۔
so fruitful article
ReplyDelete