قرآن مجید کی جمع آوری:
قرآن مجید کو نزول کی
ترتیب کے مطابق جمع کرنے کے بارے میں، رسول اکرم{ص} کی طرف سے ہمیں کوئی حکم نہیں
ملا ہے۔ قرآن مجید کو کئی مراحل میں جمع کیا گیا ہے۔ امام علی{ع} نے قرآن مجید کو
نزول کی ترتیب کے مطابق جمع کیا تھا، لیکن آخرکار، خلفاء کی طرف سے جمع کیا گیا
قرآن مجید عام ہو گیا اور اہل بیت{ع} نے بھی قرآن مجید کی اس جمع یعنی موجودہ قرآن
مجید کی مکمل طور پر تائید کی ہے۔چونکہ قرآن کریم کو نزول کی ترتیب کے مطابق جمع
کرنے کے بارے میں رسول مقبولﷺ کی طرف سے ہمیں کوئی حکم نہیں ملا ہے۔ لھٰذا قرآن
مجید کو نزول کی ترتیب کے مطابق جمع نہیں کی گئی بلکہ بعد از رسول اکرمﷺ قرآن مجید
کو کئی مراحل میں جمع کیا گیا ہے۔
Collection of the Noble Quran:
Regarding the compilation of the Noble Quran in the order of revelation, we have received no directive from the Holy Prophet ﷺ. The Noble Quran was compiled in various stages. Imam Ali ﷺ compiled the Quran in the order of revelation, but ultimately, the compiled version of the Noble Quran by the Caliphs became prevalent. The Ahl al-Bayt ﷺ also affirmed the authenticity of this compilation of the present Quran. Since we have received no command from the esteemed Prophet ﷺ regarding the compilation of the Quran in the order of revelation, the Noble Quran was not compiled in that sequence. Instead, after the passing of the Holy Prophet ﷺ, the Noble Quran was compiled in various stages.
قرآن مجید کو اکٹھا
کرنے کے سلسلہ میں تین نظرئے پائے جاتے ہیں۔
1۔ہر سورۃ کی آیتین نزول
کے وقت مکمل طور پر نازل ہوتی تھیں اور جب تک نہ ایک سورۃ مکمل ہوتا ، دوسرا سورۃ
شروع نہیں ہوتا تھا۔
2۔ ہر سورۃ کی کئی آیتیں
نازل ہوتی تھیں اور تدریجاً سورۃ کمکل ہوتاتھا۔ اس مفروضے کے مطابق پیدا ہونے والا
سوال یہ ہے۔ کہ کیا مختلف سورتوں میں آیات کو رکنھے کا کام پیغمبر اکرم ﷺ کے حکم
سے انجام پایا ہے یا ی کام صحابہ کرامؑ کے زمانہ میں انجام پایاہے؟
3۔موجودہ صورت میں آیات
اور سورتوں کی ترتیب صحابہ کرام ؑ کے زمانہ میں انجام پائی ہے۔
"In the series of compiling the Noble Quran, three perspectives are found."
1. During the time of revelation, each Surah's verses were revealed all at once, and until one Surah was complete, the next Surah would not begin.
2. Multiple verses of each Surah were revealed gradually, and the Surah would be completed step by step. According to this assumption, the question arises whether the arrangement of verses in different Surahs was carried out under the command of the Noble Prophet ﷺ or during the time of the honored Companionsؑ.
3. In the present form, the arrangement of verses and Surahs has been established during the era of the honored Companionsؑ.
پہلا نظریہ:
ہر سورۃ کی آیتین نزول کے
وقت مکمل طور پر نازل ہوتی تھیں اور جب تک نہ ایک سورۃ مکمل ہوتا ، دوسرا سورۃ
شروع نہیں ہوتا تھا۔
سیوطی نے اپنی کتاب "الاتقان" میں ایک روایت درج
کی ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ پیغمبر اکرم ﷺ اور مسلمان "﷽" کے شروع
ہونے سے سمجھتے ہیں کہ پہلا سورۃ تمام ہوا ہے اور نیا سورۃ شروع ہوا ہے۔
اس نقل سے معلوم ہوتاہ ے
کہ پیغمبر اکرم ﷺ کے زمانہ میں ہر سورۃ مکمل طور پر نازل ہوتا تھا۔ لیکن چونکہ
علماء کرام اس بات پر اتفاق رکھتے ہیں کہ " بعثت کی ابتداء میں سورۃ
"علق" کی صرف ابتدائی چند آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ کبھی کوئی آیت نازل ہوتی
تھی اور رسول اکرم ﷺ اسے کسی مناسب سورۃ میں قرار دیتے تھے۔ اس لیے یہ مفروضہ قابل
قبول نہیں ہے۔
حضرت علیؑ نے پیغمبر کریم ﷺ کی رحلت کے بعد قرآن مجید کو جمع کرنے کا کام شروع کیا۔ اس قرآن مجید کی خصوصیت نزول کے مطابق آیات اور سورتوں کی ترتیب تھی۔ یعنی مکی آیات اور سورے مدنی آیات اور سورتوں سےپہلے قرار دئے گئے تھے۔ لیکن اس قرآن کریم، کو بعض صحابیوں نے قبول نہیں کیا جو خلافت کے دعویدار تھے۔ بالآخر موجودہ قرآن مجید ، جو تیسرے خلیفہ کے توسط سے جمع کیا گیاہے۔ اسے حضرت علیؑ کی تائید ملی۔
"First Theory:"
During the revelation of each Surah, both of its verses used to be revealed in their entirety. And until one Surah was completed, the commencement of another Surah would not take place.
Suyuti has recorded a narration in his book "Al-Itqan," from which it becomes evident that the Prophet Akram (peace be upon him) and Muslims understand from the beginning of "Bismillah" (In the name of Allah) that the first Surah has been completed, and a new Surah has commenced.
From this narration, it is evident that during the time of the Prophet Akram (peace be upon him), each Surah used to be revealed in its entirety. However, since the respected scholars unanimously agree that only the initial few verses of Surah "Al-Alaq" were revealed at the beginning of the prophet-hood, and no complete Surah was revealed, the assumption presented here is not acceptable.
دوسرا نظریہ:
ہر سورۃ کی کئی آیتیں
نازل ہوتی تھیں اور تدریجاً سورۃ مکمل ہوتاتھا۔ اس مفروضے کے مطابق پیدا ہونے والا
سوال یہ ہے۔ کہ کیا مختلف سورتوں میں آیات کو رکنھے کا کام پیغمبر اکرم ﷺ کے حکم
سے انجام پایا ہے یا یہ کام صحابہ کرامؑ کے زمانہ میں انجام پایاہے؟
قرآن کریم کی پہلی جمع جو حضرت ابوبکر
کے ذریعہ انجام پائی اور دوسری جمع جو حضرت عثمان کے زمانہ میں ۔ دونوں ادوار میں
کوئی آیت اپنی جگہ سے نہیں ہٹائی گئی ہے اور بنیادی طور پر آیات کو چننے میں کوئی
مداخلت نہیں کی گئی۔ اگرچہ سورۃ حمد جیسے بعض سورتیں مکمل طور پر نازل ہوئے ہیں۔
لیکن قرآن مجید کے بعض لمبی سورتیں ایک ساتھ نازل نہیں ہوئے بلکہ تدریجاً اور
حالات کے مطابق نازل ہوتے گئے۔
اس
سلسلہ میں مرحوم طبرسی فرماتے ہیں۔ " نزول کی ترتیب میں، سورتوں کی ترتیب کی
رعایت، ہر سورۃ کی ابتدائی کے مطابق ہے۔ اگر اسی سورۃ کی کئی آیتیں نازل ہوتی
تھیں۔ اور اس سورۃ کے مکمل ہونے سے پہلے، کوئی دوسرا سورۃ مکمل طور پر نازل ہوتا
تھا اور حتٰی کہ اس دوران کئی سورے مکمل طور پر نازل ہوتےتھے۔ اور اس کے بعد پہلے
سورۃ کا باقی حصہ نازل ہوتاتھا ، اس حالت میں بھی ترتیب کا معیار (سورۃ کا مکی و
مدنی ہونا) ہر سورۃ کے ابتدائی نزول سے متعلق ہوتا ہے۔"
"Second Theory:"
Many verses of every Surah were revealed gradually, and gradually the Surah would become complete. According to this assumption, the question arises whether the task of arranging the verses in different Surahs was carried out by the command of the Noble Prophet Muhammad ﷺ or whether this task was accomplished during the time of the esteemed Companions.
The first compilation of the Holy Quran was carried out during the era of Hazrat Abu Bakr, and the second compilation was done during the time of Hazrat Uthman. In both eras, no verse was removed from its place, and fundamentally, there was no intervention in the selection of the verses. While some Surahs like Surah Al-Fatiha were revealed in their entirety, longer Surahs of the Quran were revealed gradually and in accordance with different circumstances.
In this regard, the late Tabarsi states, "In the order of revelation, the arrangement of Surahs corresponds to the order of the Quran. If several verses of the same Surah were revealed, and before the completion of this Surah, another Surah was revealed in its entirety, and even during this time, many Surahs were revealed entirely, and after that, the remaining portion of the first Surah was revealed, in this situation, the criterion of arrangement (whether a Surah is Makki or Madani) is related to the initial revelation of each Surah."
تیسرا نظریہ:
موجودہ صورت میں آیات اور
سورتوں کی ترتیب صحابہ کرام ؑ کے زمانہ میں انجام پائی ہے۔
قرآن کریم، پیغمبر اکرم ﷺ کے زمانہ میں بعض صحابیوں
کے ذریعہ جمع کیا گیا۔ حضرت ابوبکر کے زمانہ مین قرآن مجید کی آیات جو مختلف الواح
میں پراگندہ تھیں۔ ایک مجموعہ یعنی موجودہ کتاب کی صورت میں جمع کیا گیا۔ اور
بالآخر، حضرت عثمان کے زمانہ میں یہ مختلف مصحفیں، جو قرآئت کے اختلاف کا سبب بنی
تھیں۔ ایک مصحف میں تبدیل کی گئیں۔
Third Theory:
In the current form, the arrangement of verses and chapters (Surahs) has been preserved from the time of the noble companions of the Prophet (peace be upon him).
During the era of the Prophet Muhammad (peace be upon him), some companions collected the Quranic verses. In the time of Hazrat Abu Bakr, the verses of the Noble Quran, which were spread across different written materials, were compiled into a single collection. And finally, during the time of Hazrat Uthman, various versions of the Quran, which had led to differences in recitation, were standardized into one definitive version.
مصحف
حضرت امام علی علیہ السلام:
حضرت علیؑ نے پیغمبر کریم ﷺ کی رحلت کے بعد قرآن مجید کو جمع کرنے کا کام شروع کیا۔ اس قرآن مجید کی خصوصیت نزول کے مطابق آیات اور سورتوں کی ترتیب تھی۔ یعنی مکی آیات اور سورے مدنی آیات اور سورتوں سےپہلے قرار دئے گئے تھے۔ لیکن اس قرآن کریم، کو بعض صحابیوں نے قبول نہیں کیا جو خلافت کے دعویدار تھے۔ بالآخر موجودہ قرآن مجید ، جو تیسرے خلیفہ کے توسط سے جمع کیا گیاہے۔ اسے حضرت علیؑ کی تائید ملی۔
The Quran Compiled by Imam Ali (peace be upon him):
After the departure of the noble Prophet ﷺ, Imam Aliؑ initiated the task of compiling the Quran Majid (the Holy Quran). The uniqueness of this Quran Majid was that it followed the sequence of revelation in terms of the arrangement of verses and chapters. In other words, the Meccan verses and chapters were placed before the Medinan verses and chapters. However, some companions who were supporters of different claims during the caliphate did not accept this Quran Kareem (Generous Quran).
Ultimately, the current Quran Majid, which was compiled under the supervision of the third Caliph, was accepted. It received confirmation from Imam Aliؑ.
پیغمبر
اکرم ﷺ کے زمانہ میں
قرآن کریم کا جمع کرنا کتابت وحی تھی۔ خلیفہ اول اور دوئم کے زمانہ میں قرآن مجید
الواح کی صورت میں بکھرا ہوا تھا پھر اسے جمع کر کے ایک مجموعہ کی صورت میں پیش
کیا گیا۔ حضرت عثمان کے زمانہ میں قرآن کریم کو جمع کرنے کے بعد، کئی برسوں کے
دوران قرائت میں پیدا شدہ اختلاف دور ہوا۔
جب حضرت علیؑ کوفہ پہنچے تو ایک شخص اٹھا اور
حضرت عثمان کی اس بات پر ملامت کی کہ اس نے لوگوں کو قرآن کریم کے صرف ایک نسخہ پر
اتفاق کرنے پر مجبور کیا ہے۔ حضرت علیؑ نے فریاد بلند کرتے ہوئے فرمایا:
"چپ ہو جائو! اس نے جو کچھ کیا ہے وہ
ہماری موافقت اور صلاح مشورہ سے کیا ہے اور اگر میں بھی ان کی جگہ پر ہوتا یہی کام
انجام دیتا اور اسی راہ پر قدم بڑھاتا"
اعثم ابن کوفی، الفتوح ، ترجمہ مستوفی ھروی، ص 997،نشر انتشارات و آموزش
انقلاب اسلامی، تھران، 1372 ھ ش، علوم قرآنی، ص122-123
During the time of the Noble Prophet ﷺ, compiling the Holy Quran meant collecting the revelations in writing. In the eras of the first and second caliphs, the Quran was scattered in the form of loose pages. Later, it was gathered and presented in the form of a compiled book. During the time of Hazrat Uthman, after the compilation of the Holy Quran, the discrepancies that had arisen during years of recitation were resolved.
When Hazrat Ali arrived in Kufa, an individual stood up and criticized Hazrat Uthman, saying that he had forced people to agree on only one version of the Quran. Hazrat Ali raised his voice and said:
"Be silent! What he has done is with our consensus and consultation. And if I were in his place, I would have done the same and walked the same path."
Reference: As'as Ibn Kufi, Al-Futuh, translated by Mastofi Heravi, p. 997, published by Publications and Education of the Islamic Revolution, Tehran, 1372 AH, Sciences of the Quran, pp. 122-123.
از اہلیبیتؑ پارٹل
No comments:
Post a Comment