بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
توحید یعنی خداوندِ قدوس کو یکتا ماننا۔ یعنی اس کے علاوہ کسی کو
اپنا خالق و رازق نہ جاننا ۔ خدا کو وحدہ لا شریک ماننا ۔ لا
الٰہ الا اللہ کا پڑھنا توحید کہلاتا
ہے۔ یہ اصول دین کا سب سے پہلا رکن ہے۔ تمام
پیغمبروں نے لوگوں کو سب سے پہلے اسی بات کی تاکید کی کہ وہ خدا کو ایک مانیں۔
شیعہ مذہب کے مطابق ہر عاقل و بالغ پر واجب ہے کہ وہ اپنے خالق کی
معرفت حاصل کرے اور یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ تعالٰی وحدہ لا شریک ہے اس کی خدائی اور
ربوبیت میں کسی کو اس کا شریک قرار نہ دے اس بات کا یقین رکھے کہ پیدا کرنا
رزق دینا، موت اور حیات جیسے امور اسی کی ذات سے وابستہ ہیں۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ
اللہ تعالٰی کی ذات ، عظمت، علم اور قدرت کی نشانیاں کائنات کی ہر شے میں
موجود ہیں۔ اس کائنات میں ہم جس قدر غور و فکر سے کام لیں گے اتنا ہی ہمیں
ذات پروردگار کی معرفت حاصل ہوتی جائیگی۔ علم و دانش کی
ترقی کی بدولت روز بروز اس کے علم و حکمت کے دروازے ہم پر کھلتے جارہے ہیں۔ اور
لحظہ بہ لحظہ اس ذات حق کی پہچان ہمارے لئے آسان ہو رہی ہے۔ سورہ ذاریات میں
ارشاد ہوتاہے۔
وفی الارض آیات للموقنین و فی انفسکم افلا تبصرون۔
(آیت نمبر 21-20)
"یقین رکھنے والوں کے لئے زمین کی خلقت اور تمہارے اپنے وجود میں اللہ کی نشانیاں ہیں۔ کیا تم نہیں دیکھتے؟"
سورہ آل عمران آیت نمبر 190-191پر ارشاد فرماتا ہے۔
آسمانوں اور زمین کی خلقت اور شب و
روز کی تبدیلی میں عقلمندوں اور ان لوگوں کے لئے اللہ کی نشانیں ہیں جو خدا کو
کھڑے ہو کر، بیٹھے ہوئے اور لیٹے ہوئے یاد کرتے اور زمین و آسمان کی خلقت میں غور
و فکر کرتے (اور کہتے) ہیں۔ کہ خدایا تونے انہیں ہرگز فضول پیدا نہیں کیا۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ خدا کی ذات ہر عیب و نقص سے پاک اور تمام صفات و کمالات سے آراستہ ہے۔ اس کی ہر کمال و خیر کا محور اور ہر خوبی کا سر چشمہ ہے وہ کسی پر ظلم نہیں کرتا ہر مانگنے والے کو عطا کرتا ہے، سب کا نگہبان اور ایسی ناقابل شکست طاقت ہے جو اپنے موثر ارادے کے ذریعے ہر چیز کو خلق کرتا ہے ۔ وہی عبادت کے لائق ہے اگر لوگ کسی کو اس کا شریک قرار دیں تو وہ ہر شریک سے منزہ ہے۔ خدا ہی ایسا پیدا کرنے والا ہے جس کی تخلیق کی مثال نہیں ملتی اور ایسا ایجاد کرنے والا ہے جس کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔ اس جیسا کوئی صورت گر نہیں ، سارے اچھے نام اور کام اسی کے ہیں۔ آسمانوں و زمین میں موجود ہر چیز اپنے وجود سے اس کی تسبیح و تقدیس کرتی اور اس کی وحدانیت کا کلمہ پڑھتی ہے، وہی حقیقی مالک اور حاکم ہے۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالٰی کی ذات ہر لحاظ سے لامحدود ہے زمان و مکان اس کا احاطہ نہٰں کر سکتے کیونکہ زمان و مکان کا خواہ جتنے بھی وسیع ہوں بہر حال محدود ہیں اور پھر وہ زمان و مکان کا خالق ہے وہ ہر جگہ اور ہرایک کے ساتھ موجود ہے۔ جیسا کہ قرآن میں ہے کہ وہ تمہارے ساتھ ہے خواہ تم جہاں بھی ہو اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس سے آگاہ ہے اور وہ ہم سب کی شہ رگِ حیا ت سے بھی زیادہ ہمارے قریب ہے ہمارے دلوں کے بھید اور ہمارے اذہان میں آے والے ہر خیال کو جانتا ہے تو یہ صفت اسی ذات کی ہو سکتی ہے جو لا محدود ہو۔
توحید کی اقسام
No comments:
Post a Comment