بمطابق
فتوای مرجع اعلٰی حضرت آیت اللہ العظمٰی آقائے سید علی حسینی
سیستانی مدظلہ العالی
جماع
کرنا:
1565۔ جماع روزے کو باطل کردیتا ہے خواہ عضو تناسل سپاری تک ہی
داخل ہو اور منی بھی خارج نہ ہوئی ہو۔
1566۔ اگر آلہ تناسل سپاری سے کم داخل ہو اور منی بھی خارج نہ ہو
تو روزہ با طل نہیں ہوتا لیکن جس شخص کی ختنہ گاہ نہ ہو اگر اس سے کم مقدار بھی
داخل کرے تو اس کا روزہ باطل ہو جائے گا۔
1567۔ اگر کوئی شخص عمداً جماع کا ارادہ کرے اور پھر شک کرے کہ
سپاری کے برابر دخول ہوا تھا یا نہیں تو اس کا حکم مسئلہ نمبر 1551 کو دیکھ کر
معلوم کیا جا سکتا ہے۔ البتہ اگر روزہ باطل کرنے والا کام انجام نہ دیا ہو تو کسی
بھی صورت میں کافارہ واجب نہیں ہوتا۔
1568۔ اگر کوئی شخص بھول جائے کہ روزے سے ہے اور جماع کرے یا اسے
جماع پر اس طرح مجبور کیا جائے کہ اس کا اختیار باقی نہ رہے تو اس کا روزہ باطل
نہیں ہوگا البتہ اگر جماع کی حالت مین اسے یاد آجائے کہ روزے سے ہے یا مجبوری ختم
ہو جائے تو ضروری ہے کہ فوراً جماع ترک کردے اور اگر ایسا نہ کرے تو اس کا روزہ
باطل ہے۔
No comments:
Post a Comment