اُنتالیسویں دعا
39۔ طلب عفو و رحمت کی دعا
بارالٰہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہر امر حرام سے میری خواہش (کا زور ) توڑ دے اور ہر گناہ سے میری حرص کا رخ موڑ دے اور ہر مومن اور مومنہ ، مسلم اور مسلمہ کی ایذا رسانی سے مجھے باز رکھ۔
اے میرے معبود! جو بندہ بھی میرے بارے میں ایسے امر کا مرتکب ہو جسے تو نے اس پر حرام کیا تھا اور میری عزت پر حملہ آور ہوا ہو جس سے تو نے اسے منع کیا تھا، میرا مظلمہ لے کر دُنیا سے اٹھ گیا ہو یا حالت حیات میں اس کے ذمہ باقی ہو تو اس نے مجھ پر جو ظلم کیا ہے اسے بخش دے اور میرا جو حق لے کر چلا گیا ہے، اسے معاف کر دے اور میری نسبت جس امر کا مرتکب ہوا ہے اس پر اسے سرزنش نہ کر اور مجھے آزردہ کرنے کے باعث اسے رسوا نہ فرما اور جس عفو و درگزر کی میں نے ان کے لیے کوشش کی ہے اور جس کرم و بخشش کو میں نے ان کے لیے روا رکھا ہے، اسے صدقہ کرنے والوں کے صدقہ سے پاکیزہ تر اور تقرب چاہنے والوں کے عطیوں سے بلند تر قرار دے اور اس عفو و درگزر کے عوض تو مجھ سے درگزر کر اور ان کے لیے دعا کرنے کے صلہ میں مجھے اپنی رحمت سے سرفراز فرما تاکہ ہم میں سے ہر ایک تیرے فضل و کرم کی بدولت خوش نصیب ہوسکے اور تیرے لطف و احسان کی وجہ سے نجات پاجائے۔
اے اللہ ! تیرے بندوں میں سے جس کسی کو مجھ سے کوئی ضرر پہنچا ہو یا میری وجہ سے اس پر ظلم ہوا ہو، اس طرح کہ میں نے اس کے کسی حق کو ضائع کیا ہو یا اس کے کسی مظلمہ کی داد خواہی نہ کی ہو۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنا غنا و تو نگری کے ذریعہ اسے مجھ سے راضی کر دے اور اپنے پاس سے اس کا حق بے کم و کاست اداکر دے۔ پھر یہ کہ اس چیز سے جس کا تیرے حکم کے تحت سزاوار ہوں، بچا لے اور جو تیرے عدل کا تقاضا ہے اس سے نجات دے۔ اس لیے کہ مجھے تیرے عذاب کے برداشت کرنے کی تاب نہیں اور تیری ناراضگی کے جھیل لے جانے کی ہمت نہیں۔ لہذا اگر تو مجھے حق و انصاف کی رو سے بدلہ دے گا تو مجھے ہلاک کر دے گا اور اگر دامن رحمت میں نہیں ڈھانپے گا تو مجھے تباہ کر دے گا۔
اے اللہ ! اے میرے معبود! میں تجھ سے اس چیز کا طالب ہوں جس کے عطا کرنے سے تیرے ہاں کچھ کمی نہیں ہوتی اور وہ بار تجھ پر رکھنا چاہتا ہوں جو تجھے گرانبار نہیں بناتا اور تجھ سے اس جان کی بھیک مانگتا ہوں جسے تو نے اس لیے پیدا نہیں کیا کہ اس کے ذریعہ ضرر و زیاں سے تحفظ کرے یا منفعت کی راہ نکالے بلکہ اس لیے پیدا کیا تاکہ اس امر کا ثبوت بہم پہنچائے اور اس بات پر دلیل لائے کہ تو اس جیسی اور اس طرح کی مخلوق پیدا کرنے پر قادر و توانا ہے اور تجھ سے اس امر کا خواستگار ہوں کہ مجھے ان گناہوں سے سبکبار کر دے جن کا بار مجھے ہلکان کئے ہوئے ہے اور تجھ سے مدد مانگتا ہوں اس چیز کی نسبت جس کی گرانباری نے مجھے عاجز کر دیا ہے۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میرے نفس کو باوجودیکہ اس نے خود اپنے اوپر ظلم کیا ہے بخش دے اور اپنی رحمت کو میرے گناہوں کا بارگراں اٹھانے پر مامور کر، اس لیے کہ کتنی ہی مرتبہ تیری رحمت گنہگاروں کے ہمکنار اور تیرا عفو و کرم ظالموں کے شامل حال رہا ہے تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ان لوگوں کے لیے نمونہ بنا جنہیں تو نے اپنے عفو کے ذریے خطاکاروں کے گرنے کے مقامات سے اوپر اٹھا لیا اور جنہیں تو نے اپنی توفیق سے گنہگاروں کے مہلکوں سے بچا لیا تو وہ تیرے اپنے عفو و بخشش کے وسیلہ سے تیری ناراضگی کے بندھنوں سے چھوٹ گئے۔
اے میرے اللہ ! اگر توُ مجھے معاف کر دے تو تیرا یہ سلوک اس کے ساتھ ہوگا جو سزا وار عقوبت ہونے سے انکاری نہیں ہے اور نہ مستحق سزا ہونے سے اپنے کو بری سمجھتا ہے۔
یہ تیرا برتاؤ اس کے ساتھ ہو گا اے میرے معبود! جس کا خوف امید عفو سے بڑھا ہوا ہے اور جس کی نجات سے ناامیدی، رہائی کی توقع سے قوی تر ہے۔ یہ اس لیے نہیں کہ اس کی ناامیدی رحمت سے مایوسی ہو یا یہ اس کی امید فریب خودردگی کا نتیجہ ہو بلکہ اس لیے کہ اس کی برائیاں نیکیوں کے مقابلہ میں کم اور گناہوں کے تمام موارد میں عذر خواہی کے وجوہ کمزور ہیں۔
لیکن اے میرے معبود! تو اس کا سزاوار ہے کہ راستباز لوگ بھی تیری رحمت پر مغرور ہو کر فریب نہ کھائیں اور گنہگار بھی تجھ سے ناامید نہ ہوں۔ اس لیے کہ تو وہ رب عظیم ہے کہ کسی پر فضل و احسان سے دریغ نہیں کرتا اور کسی سے اپنا حق پورا پورا وصول کرنے کے درپے نہیں ہوتا۔
تیرا ذکر تمام نام آوروں (کے ذکر) سے بلند تر ہے اور تیرے اسماء اس سے کہ دوسرے حسب و نسب والے ان سے موسوم ہوں، منزہ ہیں۔ تیری نعمتیں تمام کائنات میں پھیلی ہوئی ہیں۔ لہذا اس سلسلہ میں تیرے ہی لیے حمد و ستائش ہے۔ اے تمام جہان کے پروردگار۔
No comments:
Post a Comment