مبطلاتِ روزہ:
بمطابق
فتوٰئ مرجع تشیع آقائے سید علی حسینی سیستانی
۶ - اذان صبح تک جنابت،حیض اور نفاس کی حالت میں رہنا
مسئلہ (۱۵۸۹)
اگرمجنب شخص ماہ رمضان المبارک میں جان
بوجھ کراذان صبح تک غسل نہ کرےیاجس کا وظیفہ تیمم ہو اور وہ تیمم نہ کرے تو ضروری
ہے کہ اس دن کاروزہ پورا کرے پھر ایک دن اور روزہ رکھے اور چونکہ یہ طے نہیں ہے کہ
دوسرا روزہ قضا ہے یا سزا، لہٰذا رمضان کے اس دن کاروزہ بھی’’ ما فی الذمہ‘‘ کی
نیت سے رکھے اور رمضان کے بعد بھی جس دن روزہ رکھے اس میں قضا کی نیت نہ کرے۔
مسئلہ (۱۵۹۰)
اگر کوئی شخص ماہ رمضان المبارک کے قضا
روزہ رکھنا چاہتا ہے وہ صبح کی اذان تک مجنب رہے تو اگر اس کا اس حالت میں رہنا
عمداً ہوتواس دن کا روزہ نہیں رکھ سکتا اور اگر عمداً نہ ہوتو روزہ رکھ سکتا ہے
اگر چہ احتیاط یہ ہےکہ روزہ نہ رکھے۔
مسئلہ (۱۵۹۱)
ماہ رمضان المبارک کا روزہ اور اس کی قضا
کےعلاوہ (دوسرے واجب و مستحب روزوں کی قسموں ) میں اگرجنب جان بوجھ کر اذان صبح تک
حالت جنابت پر باقی رہے تو اس دن کا روزہ رکھ سکتا ہے۔
مسئلہ (۱۵۹۲)
اگر کوئی شخص ماہ رمضان کی کسی رات میں
مجنب ہوجائے تو اگر وہ عمداً غسل نہ کرے حتیٰ کہ وقت تنگ ہوجائے تو ضروری ہے کہ
تیمم کرے اور روزہ رکھے اور اس کا روزہ صحیح ہے۔
مسئلہ (۱۵۹۳)
اگرجنب شخص ماہ رمضان میں غسل کرنابھول
جائے اورایک دن کے بعداسے یادآئے توضروری ہے کہ اس دن کاروزہ قضاکرے
اوراگرچنددنوں کے بعد یادآئے تواتنے دنوں کے روزوں کی قضاکرے جتنے دنوں کے بارے
میں اسے یقین ہوکہ وہ جنب تھامثلاً اگراسے یہ علم نہ ہوکہ تین دن جنب رہایاچاردن
توضروری ہے کہ تین دنوں کے روزوں کی قضاکرے۔
مسئلہ (۱۵۹۴)
اگرایک ایساشخص اپنے آپ کوجنب کرلے جس
کے پاس ماہ رمضان کی رات میں غسل اورتیمم میں سے کسی کے لئے بھی وقت نہ ہو تواس
کاروزہ باطل ہے اوراس پرقضااورکفارہ دونوں واجب ہیں ۔
مسئلہ (۱۵۹۵)
اگر کوئی شخص جانتا ہو کہ اس کے پاس غسل
کے لئے وقت نہیں ہے اوراپنے آپ کو جنب کرلے اور تیمم کرے یا یہ جانتا ہے کہ وقت
ہے لیکن عمداً غسل کرنے میں تاخیر کرے حتی کہ وقت تنگ ہوجائے اور تیمم کرے تو اس
کا روزہ صحیح ہے اگر چہ وہ گنہگار ہے۔
مسئلہ (۱۵۹۶)
جوشخص ماہ رمضان کی کسی رات میں جنب
ہواور جانتاہوکہ اگرسوئے گا توصبح تک بیدار نہ ہوگا (احتیاط واجب کی بنا پر)اسے
بغیر غسل کئے نہیں سوناچاہئے اور اگر وہ غسل کرنے سے پہلے اپنی مرضی سے سوجائے اور
صبح تک بیدارنہ ہوتوضروری ہے کہ اس دن کا روزہ مکمل کرے اور قضااور کفارہ دونوں اس
پرواجب ہیں ۔
مسئلہ (۱۵۹۷)
جب جنب ماہ رمضان کی رات میں سوکرجاگ
اٹھے تو اگرچہ اس بات کااحتمال ہوکہ اگر دوبارہ سوگیاتوصبح کی اذان سے پہلے
بیدارہوجائے گا تو وہ سوسکتا ہے۔
مسئلہ (۱۵۹۸)
اگرکوئی شخص ماہ رمضان کی کسی رات میں
جنب ہواوریقین اور اطمینان رکھتا ہو کہ اگرسوگیاتوصبح کی اذان سے پہلے بیدارہوجائے
گااوراس کامصمم ارادہ ہوکہ بیدار ہونے کے بعدغسل کرے گااوراس ارادے کے ساتھ سوجائے
اوراذان تک سوتا رہے تو اس کاروزہ صحیح ہے۔
مسئلہ (۱۵۹۹)
اگرکوئی شخص ماہ رمضان کی کسی رات میں
جنب ہواوراسےاطمینان نہ ہوکہ اگرسوگیاتوصبح کی اذان سے پہلے بیدارہوجائے گااوروہ
اس بات سے غافل ہو کہ بیدارہونے کے بعداس پرغسل کرناضروری ہے تواس صورت میں جب کہ
وہ سو جائے اورصبح کی اذان تک سویارہے (احتیاط کی بناپر) اس پرقضا واجب ہوجاتی ہے۔
مسئلہ (۱۶۰۰)
اگرکوئی شخص ماہ رمضان کی کسی رات میں
جنب ہواوراسے یقین ہو یااحتمال اس بات کاہوکہ اگروہ سوگیاتوصبح کی اذان سے پہلے
بیدارہوجائے گااوروہ بیدار ہونے کے بعدغسل نہ کرناچاہتا ہوتواس صورت میں جب کہ وہ
سوجائے اوربیدار نہ ہو تو اس کے لئے ضروری ہے کہ اس دن کے روزہ کو مکمل
کرےاورقضااورکفارہ اس کے لئے لازم ہے اور اسی طرح اگربیدار ہونے کے بعداسے
ترددہوکہ غسل کرے یانہ کرے تو (احتیاط لازم کی بناپر)یہی حکم ہے۔
مسئلہ (۱۶۰۱)
اگرجنب شخص ماہ رمضان کی کسی رات میں
سوکرجاگ اٹھے اوراسے یقین ہویااس بات کااحتمال ہوکہ اگردوبارہ سوگیاتوصبح کی اذان
سے پہلے بیدار ہوجائے گا اور وہ مصمم ارادہ بھی رکھتاہو کہ بیدار ہونے کے بعدغسل
کرے گااوردوبارہ سوجائے اور اذان تک بیدارنہ ہوتوضروری ہے کہ اس دن کاروزہ قضاکرے
اور اگر دوسری نیند سے بیدارہوجائے اورتیسری دفعہ سوجائے اورصبح کی اذان تک
بیدارنہ ہوتو ضروری ہے کہ اس دن کے روزے کی قضا کرے اور(احتیاط مستحب کی
بناپر)کفارہ بھی دے۔
مسئلہ (۱۶۰۲)
وہ نیند جس میں انسان کو احتلام ہوا ہے
پہلی نیند شمار کی جائے گی اب اگر جاگنے کے بعد دوبارہ سوجائے اور صبح کی اذان تک
بیدار نہ ہو جیسا اس کے قبل مسئلہ میں بیان کیا گیا ہے تو ضروری ہےکہ اس دن کےروزے
کی قضا کرے۔
مسئلہ (۱۶۰۳)
اگرکسی روزہ دار کودن میں احتلام ہوجائے
تواس پرفوراًغسل کرنا واجب نہیں ۔
مسئلہ (۱۶۰۴)
اگرکوئی شخص ماہ رمضان میں صبح کی اذان
کے بعدجاگے اوریہ دیکھے کہ اسے احتلام ہوگیاہے تواگرچہ اسے معلوم ہوکہ یہ احتلام
اذان سے پہلے ہواہے اس کا روزہ صحیح ہے۔
مسئلہ (۱۶۰۵)
جوشخص رمضان المبارک کے قضاروزے
رکھناچاہتاہواگروہ صبح کی اذان کے بعدبیدار ہواوردیکھے کہ اسے احتلام ہوگیاہے
اورجانتاہوکہ یہ احتلام اسے صبح کی اذان سے پہلے ہواہے تو وہ شخص اس دن ماہ رمضان
کے روزے کی قضا کی نیت سے روزہ رکھ سکتاہے۔
مسئلہ (۱۶۰۶)
اگررمضان کے روزوں میں عورت صبح کی اذان
سے پہلے حیض یا نفاس سے پاک ہو جائے اورعمداً غسل نہ کرے اور اگر اس کا وظیفہ تیمم
ہو اور تیمم نہ کرے تو ضروری ہے کہ اس دن کا روزہ مکمل کرےاور اس دن کےروزے کی قضا
بھی بجالائے اور ماہ رمضان کے روزوں کی قضا میں اگر عمداً غسل اور تیمم کو ترک
کردے تو( احتیاط واجب کی بنا پر) اس دن کا رو زہ نہیں رکھ سکتی۔
مسئلہ (۱۶۰۷)
وہ عورت جو
ماہ رمضان المبارک کی شب میں حیض یا نفاس سے پاک ہوجائے اگر عمداً غسل نہ کرے حتی
وقت تنگ ہوجائے تو ضروری ہے کہ تیمم کرے اور اس کا روزہ صحیح ہے۔
مسئلہ (۱۶۰۸)
اگرکوئی عورت ماہ رمضان میں صبح کی اذان
سے پہلے حیض یانفاس سے پاک ہوجائے اورغسل کے لئے وقت نہ ہوتوضروری ہے کہ تیمم کرے
اور صبح کی اذان تک بیدارہناضروری نہیں ہے۔جس جنب شخص کاوظیفہ تیمم ہواس کے لئے
بھی یہی حکم ہے۔
مسئلہ (۱۶۰۹)
اگرکوئی عورت ماہ رمضان المبارک میں صبح
کی اذان کے نزدیک حیض یانفاس سے پاک ہوجائے اورغسل یاتیمم کسی کے لئے وقت باقی نہ
ہوتواس کاروزہ صحیح ہے۔
مسئلہ (۱۶۱۰)
اگرکوئی عورت صبح کی اذان کے بعدحیض
یانفاس کے خون سے پاک ہوجائے یادن میں اسے حیض یانفاس کاخون آجائے تواگرچہ یہ خون
مغرب کے قریب ہی کیوں نہ آئے اس کاروزہ باطل ہے۔
مسئلہ (۱۶۱۱)
اگرعورت حیض یانفاس کاغسل کرنابھول جائے
اوراسے ایک دن یا کئی دن کے بعدیاد آئے توجوروزے اس نے رکھے ہوں وہ صحیح ہیں ۔
مسئلہ (۱۶۱۲)
اگرعورت ماہ رمضان المبارک میں صبح کی
اذان سے پہلے حیض یا نفاس سے پاک ہو جائے اورغسل کرنے میں کوتاہی کرے اورصبح کی
اذان تک غسل نہ کرے اوروقت تنگ ہونے کی صورت میں تیمم بھی نہ کرے تو( جیسا کہ گذر
چکا ہے) اس دن کےروزے کو مکمل کرے اور قضا بھی بجالائے لیکن اگرکوتاہی نہ کرے
مثلاً منتظرہوکہ زنانہ حمام میسرآجائے خواہ اس مدت میں وہ تین دفعہ سوئے اور صبح
کی اذان تک غسل نہ کرے اورتیمم کرنے میں بھی کوتاہی نہ کرے تواس کا روزہ صحیح ہے۔
مسئلہ (۱۶۱۳)
جوعورت استحاضۂ کثیرہ کی حالت میں
ہواگروہ اپنے غسلوں کواس تفصیل کے ساتھ نہ بجالائے جس کاذکرمسئلہ ( ۳۹۴) میں کیاگیاہے تواس کاروزہ صحیح ہے۔اسی طرح استحاضۂ متوسطہ میں
اگرچہ عورت غسل نہ بھی کرے، اس کاروزہ صحیح ہے۔
مسئلہ (۱۶۱۴)
جس شخص نے میت کومس کیاہو(یعنی اپنے بدن
کاکوئی حصہ میت کے بدن سے چھوا ہو)وہ غسل مس میت کے بغیر روزہ رکھ سکتاہے
اوراگرروزے کی حالت میں بھی میت کومس کرے تواس کاروزہ باطل نہیں ہوتا۔
No comments:
Post a Comment