بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
توسل کی تعریف:
ابن منظور کا کہنا ہے:-
اَلْوَسِیْلۃُ المَنْزِلۃ عند المَلِک والْوَسِیلۃ الدَّرَجۃ والْوَسِیلۃ القُرْبۃ ووَسَّل فلانٌ ءٰلی اللہ وَسِیلۃً ءٰذاعَمِل عملاً تقرَّب بی ءٰلیہ۔
لسان العرب لابن نمظور/ج11/ص724ط:بیروت-دار احیاء التراث
"وسیلہ ملک کے نزدیک ایک منزلت ہے، وسیلہ ایک درجہ ہے، وسیلہ قرب کو بھی کہا جاتا ہے، جب کوئی ایسا عمل کرتا ہے کہ جس سے وہ خدا کے قریب ہو جاتا ہے تو کہا جاتا ہے فلاں نے خدا تک پہنچنے کے لیے وسیلہ اختیار کیا۔"
جوہری لکھتے ہیں:-
الوَسیلۃُ: مایتقرَّب بہ ءٰلی الغیر، والجمع الوَوسیلُ والوَسائلُ، والتوسیل والتواسُّلُ واحد: یقال: وَسَّلَ فلانٌ ءٰلی ربّہ وسیلۃٌ، وتوَسَّلَ ءٰلیہ بوسیلۃٍ،آی تقرَّب ءٰلیہ بعمل)
الصحاح للجوھری/ج5/ص1841/فصل الواو/ط:بیروت-دار العلم للملاین
"وسیلہ اسے کہتے ہیں کہ جس کے ذریعے کسی دوسرے کے قریب پہنچا جا تا ہے، وسیلہ کی جمع وسیل اور وسائل ہے۔ توسیل اور توسل کا ایک ہی معنٰی ہے، کہا جاتا ہے کہ فلاں نے اپنے رب کے حضوروسیلہ اختیار کیا ، فلاں وسیلہ کے ذریعے اس کے قریب ہوا یعنی وہ عمل کے ذریعے اس کے قریب ہوا۔"
سبکی لکھتے ہیں:-
ان یتوسل بہ ﷺ بمعنی ان طالب الحاجۃ یساءل اللہ تعالی بہ، او بجاہہاو ببرکتہ
شفاء السقام فی زیارۃ خیر الاءنام لتقی الدین السبکی/ص121/ ط: بیروت-دار الکتب العلمیۃ
"رسول خدا ﷺ سے توسل کا معنی: طالبِ حاجت کا خدا سے رسول ﷺ کے واسطہ سے، یا آپ ﷺ کی جاہ و عزت کے واسطہ سے یا آپ ﷺ کی برکت کے واسطہ سے خدا تعالٰی سے سوال کرنا ہے۔ "
شیخ سبحانی لکھتے ہیں:-
المقصود من التوسل فی المقام: ھو ان یقدم العبد ءٰلی ربہ شیئا، لیکون وسیلۃ ءٰلی اللہ تعالٰی لآن یتقبل دعاءہ ویجیبہ ءٰلی ما دعا، ویانل مطلوبہ
فی ضلال التوحید للشیخ السبحانی/ص576/التوسل لغۃ و اصطلاحاً/ ط: معاونیۃ شؤون التعلیم والبحوث الاءسلامیۃ فی الحج
"توسل سے مراد یہ ہے کہ : بندہ خدا کے حضور وسیلہ کے طور پر کوئی چیز پیش کرے تاکہ اس کی دعا قبول ہو، اور جس سے وہ دعا کر رہا ہے وہ اس کی دعا کو مستجاب کرے اور وہ بندہ اپنی حاجت و طلب کو حاصل کرے"
کبھی ہم خدا کے حضور کسی ایسے صالح عمل کو وسیلہ قرار دیتے ہیں کہ جو عمل ہم نے خالص طور پر خدا کے لیے سر انجام دیا ہوتا ہے، کبھی ہم خدا کے حضور محمد و آل محمد علیھم السلام کی مانند کسی ایسی ہستی کو وسیلہ قرار دیتے ہیں کہ جو خدا کے نزدیک بلند مقام و مرتبہ رکھتی ہے۔ لہٰذا اس بناء پر ہم توسل کو تین قسموں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔
1- اعمال صالحہ کے ذریعے توسل
2- نبیﷺ کی دعا کے ذریعے توسل
3- خود بنیﷺ کی ذات اقدس سے توسل
نبی کریمﷺکی ذات اقدس سے توسل کو بھی ہم تین اقسام میں تقسیم کر سکتے ہیں
1- آپﷺ کے دنیا میں آنے سے پہلے آپﷺ سے توسل
2- آپﷺ کے دنیا میں آنے کے بعد آپﷺ سے توسل
3- آپﷺ کے دنیا سے چلے جانے کے بعد آپﷺ سے توسل
جوہری لکھتے ہیں:-
الوَسیلۃُ: مایتقرَّب بہ ءٰلی الغیر، والجمع الوَوسیلُ والوَسائلُ، والتوسیل والتواسُّلُ واحد: یقال: وَسَّلَ فلانٌ ءٰلی ربّہ وسیلۃٌ، وتوَسَّلَ ءٰلیہ بوسیلۃٍ،آی تقرَّب ءٰلیہ بعمل)
الصحاح للجوھری/ج5/ص1841/فصل الواو/ط:بیروت-دار العلم للملاین
"وسیلہ اسے کہتے ہیں کہ جس کے ذریعے کسی دوسرے کے قریب پہنچا جا تا ہے، وسیلہ کی جمع وسیل اور وسائل ہے۔ توسیل اور توسل کا ایک ہی معنٰی ہے، کہا جاتا ہے کہ فلاں نے اپنے رب کے حضوروسیلہ اختیار کیا ، فلاں وسیلہ کے ذریعے اس کے قریب ہوا یعنی وہ عمل کے ذریعے اس کے قریب ہوا۔"
سبکی لکھتے ہیں:-
ان یتوسل بہ ﷺ بمعنی ان طالب الحاجۃ یساءل اللہ تعالی بہ، او بجاہہاو ببرکتہ
شفاء السقام فی زیارۃ خیر الاءنام لتقی الدین السبکی/ص121/ ط: بیروت-دار الکتب العلمیۃ
"رسول خدا ﷺ سے توسل کا معنی: طالبِ حاجت کا خدا سے رسول ﷺ کے واسطہ سے، یا آپ ﷺ کی جاہ و عزت کے واسطہ سے یا آپ ﷺ کی برکت کے واسطہ سے خدا تعالٰی سے سوال کرنا ہے۔ "
شیخ سبحانی لکھتے ہیں:-
المقصود من التوسل فی المقام: ھو ان یقدم العبد ءٰلی ربہ شیئا، لیکون وسیلۃ ءٰلی اللہ تعالٰی لآن یتقبل دعاءہ ویجیبہ ءٰلی ما دعا، ویانل مطلوبہ
فی ضلال التوحید للشیخ السبحانی/ص576/التوسل لغۃ و اصطلاحاً/ ط: معاونیۃ شؤون التعلیم والبحوث الاءسلامیۃ فی الحج
"توسل سے مراد یہ ہے کہ : بندہ خدا کے حضور وسیلہ کے طور پر کوئی چیز پیش کرے تاکہ اس کی دعا قبول ہو، اور جس سے وہ دعا کر رہا ہے وہ اس کی دعا کو مستجاب کرے اور وہ بندہ اپنی حاجت و طلب کو حاصل کرے"
کبھی ہم خدا کے حضور کسی ایسے صالح عمل کو وسیلہ قرار دیتے ہیں کہ جو عمل ہم نے خالص طور پر خدا کے لیے سر انجام دیا ہوتا ہے، کبھی ہم خدا کے حضور محمد و آل محمد علیھم السلام کی مانند کسی ایسی ہستی کو وسیلہ قرار دیتے ہیں کہ جو خدا کے نزدیک بلند مقام و مرتبہ رکھتی ہے۔ لہٰذا اس بناء پر ہم توسل کو تین قسموں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔
1- اعمال صالحہ کے ذریعے توسل
2- نبیﷺ کی دعا کے ذریعے توسل
3- خود بنیﷺ کی ذات اقدس سے توسل
نبی کریمﷺکی ذات اقدس سے توسل کو بھی ہم تین اقسام میں تقسیم کر سکتے ہیں
1- آپﷺ کے دنیا میں آنے سے پہلے آپﷺ سے توسل
2- آپﷺ کے دنیا میں آنے کے بعد آپﷺ سے توسل
3- آپﷺ کے دنیا سے چلے جانے کے بعد آپﷺ سے توسل
از انبیائ و اولیاء علیہ السلام سے توسل اور شفاعت
تحریر و تحقیق یونٹ شعبہ نشرواشاعت روضہ مبارک حضرت عباسؑ
No comments:
Post a Comment