بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
قدیم زمانے کے لوگ جو زمین کے گول ہونے پر یقین رکھتے تھے انہیں معلوم تھا کہ زمین کا آدھا حصہ ہمیشہ تاریک اور آدھا حصہ روشن رہتا ہے۔ لیکن ان کا خیال تھا کہ ایسا سورج کے زمین کے ارد گرد چکر کگانے کی وجہ سے ہے یہ کیسے ہوا کہ امام جعفر صادقؑ نے بارہ صدیاں پہلے ہی جان لیا تھا کہ زمین اپنے محور کے ارد گرد گھومتی ہے جس کے نتیجے میں دن رات وجود میں آتے ہیں۔
پندرھویں، سولہویں صدی اور سترھویں صدی کے سائنسدان جنہوں نے ستاروں کے میکانکی قوانین کا ایک حصہ دریافت کیا وہ یہ جان نہ سکے کہ زمین اپنے محور کے ارد گرد گھومتی ہے؟ تو کیسے؟امام جعفر صادقؑ نے علمی مرکز سے دور افتادہ شہر مدینہ میں رہ کر یہ معلوم کر لیا کہ زمین اپنے محو کے ارد گرد گھومتی ہے۔ اس دور میں علمی مراکز قسطنطنیہ، انطاکیہ گندی شاہ پور میں تھے اور ابھی تک بغداد کو اس قدر اہمیت حاصل نہ تھی کہ وہ مرکز بن سکتا۔ ان مذکورہ مراکز میں سے بھی کوئی یہ معلوم نہ کر سکا تھا کہ زمین اپنے محور کے ارد گرد گھومتی ہے اور اسی گردش کے نتیجہ میں دن رات وجود میں آتے ہیں۔
امام جعفر صادقؑ جو اس علمی حقیقت کو سمجھ گئے تھے کیا وہ ستاروں کے میکانکی قوانین سے بھی آگاہ تھے اور قوت جازبہ (Gravitational Force) سے آگاہی رکھتے تھے یعنی مرکز کی طرف مائل او گریز کرنے والی قوتوں سے آشنا تھے یا نہیں ؟چونکہ ان قوتوں کے جانے بغیر کوئی بھی انسان زمین کی اپنے محور کے ارد گرد گردش کے متعلق آگاہی حاصل نہیں کر سکتا ۔ اس لئے لا محالہ ماننا پڑتا ہے کہ امام جعفر صادق ؑ اس بارے میں بھی مکمل آگاہی رکھتے تھے۔
سپر مین ان اسلام ، اسلامک اسٹیڈیز سنٹر اسبرگ فرانس صفحہ نمبر 98-99
No comments:
Post a Comment