شیعوں کا عقیدہ
ہمارا
عقیدہ ہے کہ اسلام کی تجلی ہر مذہب سے زیادہ مذہب تشیع میں دیکھی جا سلتی ہے اگرچہ
ہم تمام اسلامی مذاہب کا احترام کرتے ہیں لیکن ہمارا عقیدہ ہے کہ مذہب تشیع ہی
حقیقی اسلام کے سارے پہلووں کا مکمل اور بہترین تعارف کراسکتا ہے اور اسلامی حکومت
سے متعلق تمام مسائل کا حل پیش کر سکتاہے۔
تو
پھر کیوں نہ اس مکتب کی دلائل کے ساتھ اپنے بچوں کو تعلیم دیں؟ اور اگر ہم یہ کام
انجام نہیں دیتے تو یقیناً ہم نے اپنے بچوں کے ساتھ خیانت کی ہے۔
ہم پورے یقین کیساتھ کہتے ہیں کہ " پیغمبر
اسلام ص نے اپنے جانشین کو معین فرمایاہے" کیا مشکل ہے کہ اگر عقل و منطق اور
دلائل سے اس موضوع پر بحث کو بڑھائیں؟ لیکن یہ گفتگو کرتے وقت ہمیں بہت احتیاط سے
کام لینا چاہیے تاکہ دوسروں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہ پہنچنے پائے۔
اسلام
کے دشمنوں نے " اتحاد بین المسلمین " کی بنیادوں کو کمزور کرنے کے لئے
شیعوں کے خلاف اہل سنت سے اور سنیوں کے خلاف اہل تشیع سے اس قدر جھوٹ بولے اور
الزام تراشیاں کی ہیں کہ چند ممالک میں یہ دونوں گروہ ایک دوسرے سے مکمل طور پر
دور ہو گئے ہیں۔ جب ہم "مسئلہ امامت" کو اس انداز سے " جیسا کہ
اوپر ذکر کیا گیا ہے" پیش کریں اور ان نکات کو کہ جن پر اہل تشیع ایمان رکھتے
ہیں قرآن و سنت کی روشنی مین دلائل سے واضح کریں گے تو معلوم ہو جائے گا کہ یہ
تمام پرو پیگنڈا غلط تھا اور ہمارے مشترک دشمنوں نے صرف زہر اگلا ہے۔
مثال
کے طور پر ( آیت اللہ مکارم شیرازی) میں یہ نہیں بھول سکتا کہ اپنے سعودی عرب کے
ایک سفر کے دوران سعودی عرب کی ایک مذہبی شخصیت سے میری ملاقات اور بحث ہوئی تو
انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ " میں نے سنا ہے کہ جو قرآن اہل تشیع کے پاس
ہے وہ ہمارے پاس موجود قرآن سے مختلف ہے۔" مجھے یہ سن کر بڑا تعجب ہوا۔ میں
نےان سے کہا : بھائی اس بات کی تحقیق تو بہت آسان ہے!
میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ آپ خود یا آپ کا
کوئی نمائندہ عمرہ کی ادائیگی کے بعد ایران میں کوئی اطلاع دیئے بغیر میرے ہمراہ
ایران چلے وہاں پر گلی کوچوں میں موجود مساجد میں بڑی تعداد مٰن قرآن موجود ہیں اس
کے علاوہ سب مسلمانوں کے گھروں میں بھی قرآن مجید موجود ہیں ہم ہر اس مسجد میں
جائیں گے جہاں آپ پسند فرمائیں گے یا پھر جس گھر پر پسند فرمائیں گے اس کا دروازہ
کھٹکٹھائیں گے اور ان سے قرآن طلب کریں گے تاکہ یہ معلوم ہو جائے کہ ہمارے اور آپ
کے قرآن میں ایک حرف یا ایک نقطہ تک کا اختلاف نہں ہے۔ ( بہت سے قرآن جن سے ہم
استفادہ کرتے ہیں وہ سعودی عرب ، مصر اور دیگر اسلامی ممالک کے ہی شائع شدہ ہیں۔)
گویا
امامت سے متعلق گفتگو اس انداز سے جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے اسلامی معاشرے کی
وحدت کو مستحکم کرتی ہے اور حقائق کو روشن کرنے اور آپس کے فاصلوں کو کم کرنے میں
معاون ثابت ہوتی ہے۔
از اصول عقائد صفحہ نمبر 218" آیت اللہ العظمٰی حاج شیخ ناصر مکارم
شیرازی"
No comments:
Post a Comment