RBD-01

 

https://rbroz.blogspot.com/

Wednesday, 1 April 2015

امامت

امامت
امامت کی بحث کا آغاز کب ہوا؟
ہم جانتے ہیں کہ پیغمبر اسلام ص کی وفات کے بعد مسلمان دو گروہوں میں تقسیم ہو گئے تھے۔
     ایک گروہ کا عقیدہ تھا کہ پیغمبر ص نے اپنے لئے کوئی جانشین معین نہیں فرمایا بلکہ اس کام کو امت کے سپرد کر دیا ہے۔ تاکہ امت کے افراد مل بیٹھ کر "اپنے درمیان میں سے ہی " کسی فرد کو اپنا رہبر بنا لیں اس گروہ کو " اہل سنت" کہا جاتا ہے۔ 
    دوسرے گروہ کا عقیدہ تھا کہ پیغمبر ص کے جانشین کے لئے ضروری ہے کہ وہ پیغمبر ص کی طرح "گناہوں اور خطاؤں سے پاک و معصوم ہو نیز ایسے غیر معمولی اور بے پناہ علم کا حامل ہو کہ لوگوں کی روحانی اورمادی رہبری کے عہدہ پر فائز ہو سکے اور اسلام کے اصولوں کی حفاظت اور بقاء کا انتظام کر سکے۔ لھٰذا اس گروہ کا عقیدہ تھا کہ " ایسے شخص (جانشین) کا انتخاب صرف خدا کی طرف سے پیغمبر ص کے وسیلہ سے ممکن ہے۔" اور پیغمبر اسلام ص نے اس وظیفہ کو انجام دیتے ہوئے حضرت علیؑ کو اپنے جانشین کے طور پر منتخب کر دیا ہے۔ اس گروہ کو " امامیہ" یا "شیعہ" (اہل تشیع) کہا جاتا ہے۔ 

از کتاب: اصولِ عقائد   آیت اللہ آقائے حاج شیخ ناصر مکارم شیرازی
امامت صفحہ نمبر 216

No comments:

Post a Comment