حدیث شریف میں ہے ؛
انما الاعمال بالنیت "اعمال
کا دارو مدار نیت پر ہوتا ہے۔"
اگر کوئی انسان مباح کام اللہ کی خوشنودی کے لیے کرے تو اسے
ثواب بھی حاصل ہو سکتا ہے۔ مثلاً کھانا اس نیت سے کھائے کہ اس سے اس کا جسم طاقتور
ہوگا اور وہ اچھی طرح اللہ کی عبادت کرے گا۔ تو اسے کھانا کھانے کا بھی ثواب حاصل
ہوگا۔
فقہی احکام
کی اہمیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہمیں چاہیے کہ معرفت خدا، و دیگر اصول دین سے
آگاہی اور ان پر ایمان راسخ کے ساتھ ساتھ ان فقہی مسائل کو اچھی طرح سے سیکھیں اور
ان پر عمل پیرا ہوں۔ کیونکہ اگر ہم احکامات خداوندی کو بجا لائیں لیکن غلط طور پر
تو اس کا فائدے کی بجائے نقصان ہوگا۔ یعنی ثواب کی بجائے گناہ ہوگا۔ اس لئے علم
فقہ یعنی احکامات شرعیہ کو جاننے اورانہیں درست سمجھنے کی بہت ضرورت و اہمیت ہے۔
یہ احکام ایک طرف تو ہمیں عبادات کو درست اور صحیح طریقے سے انجام دینےکا طریقہ
سکھاتے ہیں۔ اور دوسری طرف دیگر انفرادی اور اجتماعی امور مین اسکلامی تعلیمات کے مطابق معاملات طے کرنے اور
درست اسلامی زندگی گزارنے کی راہ متعین کرتے ہیں۔
دین اسلام کی
رو سے ایک عام انسان پرفقہی احکام اس کے بالغ ہونے پر لاگو ہوتے ہیں۔ یعنی ایک غیر
بالغ بچے یا بچی پر کوئی فقہی حکم لاگو نہیں ہوتا۔
بالغ سے مراد انسان اک اپنی عمر کے اس حصے تک پہنچنا ہے جس میں اس کی سمجھ بوجھ
پختہ ہو جائے۔ دین اسلام کے مطابق لرکا پندرہ(15) قمری سال مکمل ہونے پر جبکہ لڑکی
نو(09)قمری سال مکمل ہونے پر بالغ تصور کئے جاتے ہیں۔
ماخوذ: اسلامی تعلیمات کا نصاب، نور الہدیٰ مرکز تحقیقات
No comments:
Post a Comment