RBD-01

 

https://rbroz.blogspot.com/

Friday, 15 May 2015

نبی کی دعا کے ذریعے توسل

2-     نبیﷺ کی دعا کے ذریعے توسل

ارشاد قدرت ہے:
        


ترجمہ:      

64. اور ہم نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے، اور (اے حبیب!) اگر وہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاتے اوراللہ سے معافی مانگتے اور رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ان کے لئے مغفرت طلب کرتے تو وہ (اس وسیلہ اور شفاعت کی بنا پر) ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان پاتےo

شیخ کلینی اپنی کتاب الکافی کے باب زیارۃ المدینہ و قبر النبیﷺ میں لکھتے ہیں:

(۔۔۔۔۔۔۔۔"اللھم ءٰنک قلت: (وَلَوْ اَنَّھُمْ ءِٰذْ ظَلَمُوا اَنْفُسَھُمْ جَاءُوکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللہَ وَاسْتَغْفَرَ لَھُمْ الرَّسُولَ لَوَجَدُوا اللہَ تَوَّاباً رَحِیْمًا) و ءٰنی اتیت نبیک مستغفرا تائبا من ذنوبی اتوجہ بک ءٰلی اللہ ربی و ربک لیغفر لی ذنوبی " وءٰن کانت لک حاجۃ فاجعل قبر النبی ﷺ خلف کتفیک و استقبل القبلۃ و ارفع یدیک وسئال حاجتک فئانک احری ءٰن تقضی ءٰن شاء اللہ"
الکافی للشیخ الکلینی /ج4 / ص551 / کتاب الحج / باب: دخول المدینہ و۔ /ح 1 / ط: طہران-دار الکتب الاسلامیۃ
۔۔۔۔۔۔۔۔"اے پروردگار تو نے کہا ہے: (وَلَوْ اَنَّھُمْ ءِٰذْ ظَلَمُوا اَنْفُسَھُمْ جَاءُوکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللہَ وَاسْتَغْفَرَ لَھُمْ الرَّسُولَ لَوَجَدُوا اللہَ تَوَّاباً رَحِیْمًا)  اگر وہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاتے اوراللہ سے معافی مانگتے اور رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ان کے لئے مغفرت طلب کرتے تو وہ (اس وسیلہ اور شفاعت کی بنا پر) ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان پاتےo
اور میں اپنھے گناہوں سے توبہ اور مغفرت کے لیے تیرے نبی ﷺ کے پاس آیا ہوں اور اے نبی ﷺ میں نے اللہ تک پہنچنے کے لیے آپ ﷺ کی طرف رخ کیا ہے کہ جو اللہ میرا اور آپ ﷺ پروردگار ہے تاکہ وہ میرے گناہون کو معاف کردے۔ اگر آپ  کی کوئی حاجت ہے تو آپ قبر رسول ﷺ کو کندھوں کے پیچھے قٓرار دے کر قبلہ رخ ہو جائیں اور دونوں ہاتھوں کو بلند کر کے اپنی حاجت طلب کریں انشاء اللہ آپ کی حاجت پوری ہوگی۔ 

ابن کثیر لکھتے ہیں:

وقولہ: (وَلَوْ اَنَّھُمْ ءِٰذْ ظَلَمُوا اَنْفُسَھُمْ جَاءُوکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللہَ وَاسْتَغْفَرَ لَھُمْ الرَّسُولَ لَوَجَدُوا اللہَ تَوَّاباً رَحِیْمًا) یرشد تعالی العصاۃ والمذنبین ءٰذا وقع منھم الخطاء والعصیان ان یاتوا ءٰلی الرسول ﷺ فیستغفروا اللہ عندہ، ویساءلوہ ان یستغفر لھم، فئانھم  ءٰذا فعلوا ذلک تاب اللہ علیھم ورحھم و غفرلھم، ولھذا قال: لَوَجَدُوا اللہَ تَوَّاباً رَحِیْمًا)
تفسیر ابن کثیر /ج2 / ص 352 / ط: القاھرہ- المکتبۃ التوفیقیۃ
     ارشاد قدرت ہے: 
اگر وہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاتے اوراللہ سے معافی مانگتے اور رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ان کے لئے مغفرت طلب کرتے تو وہ (اس وسیلہ اور شفاعت کی بنا پر) ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان پاتےo
اللہ تعالٰی نے خطا کاروں اور گناہ گاروں کو حکم دیا ہےکہ جب ان سے کوئی خطا یا گناہ سرزد ہو تو وہ رسول ﷺ کے پاس آئیں اور رسول ﷺ کے سامنے خدا سے مغفرت طلب کریں اور وہ رسول ﷺ سے بھی درخواست کریں کہ آپ ﷺ ان کے لیے خدا سے مغفرت طلب کریں اگر ان گناہگاروں نے ایسا کیا تو خدا تعالی ان کو معاف کر دے گا اور ان پر رحم کرے گا، اور ان کی بخشش فرمائے گا۔ اسی وجہ سے آیت کے آخر میں ہے: وہ لوگ خدا کو معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا پائیں گے۔ 
از انبیائ و اولیاء علیہ السلام سے توسل اور شفاعت
تحریر و تحقیق یونٹ شعبہ نشرواشاعت روضہ مبارک حضرت عباسؑ

No comments:

Post a Comment