سننِ الٰہی در قرآن:
راہِ نجات و راہِ ہلاکتِ انسان:
اللہ نے دو قسم کے ضابطے بنائے ہیں۔ ایک حصہ پوری کائنات کے لئے ہے ۔ جس کے تحت یہ نظامِ ہستی وجود میں آیا ہے۔ اور انہیں قوانین الٰہی پر ہی اپنے وجود کو باقی رکھے ہوئے ہیں۔ اور سیرِ ہستی انجام دے رہے ہیں۔ اور اپنے مقصود کلقت کی طرف گامزن ہیں۔ اب چونکہ انسان بھی اللہ تعالٰی کی مخلوق ہے۔ لہٰذا اللہ تعالٰی نے اس کی ہدایت کے لئے بھی ضابطے و قوانین بنائیں ہیں جن پر چل کرا انسان نے اپنا مقصد ِ خلقت حاصل کرنا ہے۔ لیکن ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ قوانین و اصول ہدایت کائنات ، کائنات کے لیے اختیاری نہیں ۔ کہ موجوداتِ ہستی یا انسان کے عالوہ مخلوقات ِ دیگر اپنی مرضی سے ان کو اپنائیں یا ترک کردیں یا متبادل و متضاس قانون کو اپنائیں کیونکہ ان موجودات ہستی کے لئے دو راستے و قانون نہیں بنائے گئے ہیں اور ان کے لیے دو راستے اختیارکرنا ناممکن ہے۔ کیونکہ ان کے اندر ارادہ او اختیار کی صلاحیت نہیں ہے کہ ان کو ترک کریں اور نہ ہی اللہ تعالٰی نے ان کے لیے کوئی دوسرا متبادل استہ مقرر کیا ہے جبکہ اللہ تعالٰی نے انسان کو دونوں خصوصیات عطا کی ہیں کہ انسان ارادہ و اختیار سے ان قوانین کا انتخاب کرے یا نہ کرے۔ جن اصولوں ، راہوں اور قوانین کو اللہ نے مقرر کیا ہے ان کو سنن کہا گیا ہے۔ سنن، سنت کی جمع ہے۔
انسان جو بھی راستہ اپنائے گا اس کا ایک انجام ہوگا، اگر نجات و ہدایت کی راہیں اپناتا ہے تو نجات کے نتیجے پر پہنچے گا جبکہ اگر زوال و ہلاکت کی راہیں اپناتا ہے تو زوال و ہلاکت کے نتیجے پر پہنچے گا۔ اللہ تعالٰی نے اس کی مثالیں قرآن مجید میں سابقہ امتوں سے دہ ہیں۔ چونکہ سابقہ امتوں کےساتھ ایسا ہو چکا ہے کہ وہ ان دونوں راہوں پر چلے ہیں۔ اوران دونوں راہوں پر ان کا لگ الگ انجام ہوا ہے۔ بعض امتوں نے ہدایت جبکہ بعض نے گمراہی کا راستہ اپنایا ہے۔ قرآن کریم نے دونوں کا حال ذکر کیا ہے۔ لہٰذا انسان کے لیے ان اصولوں کوجاننا ضروری ہے تاکہ اپنی عمرو زندگی جائع نہ کرے اور نہ چاہتے ہوئے بھی ہلاکت کی طرف رخ نہ کرے۔
No comments:
Post a Comment