آقائے سید علی حسینی
سیستانی مدظلہ العالی
خدا اور
رسول ﷺ پر بہتان باندھنا :
1577۔ اگر روزے دار زبان سے یا لکھ کر یا اشارے سے کیا کسی اور
طریقے سے اللہ تعالٰی ی رسول اکرم ﷺ یا
آئمہ علیہم السلام میں سے کسی سے جان بوجھ کر کوئی جھوتی بات منسوب کرے تو اگرچہ
وہ فوراً کہہ دے کہ مین نے جھوٹ کہا ہے یا توبہ کر لے تب بھی احتیاط لازم کی بنا
پر اس کا روزہ باطل ہے اور احتیاط مستحب کی بنا پر حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ
علیہا اور تمام انبیائے مرسلین ؑ اور ان کے جانشینوں سے بھی کوئی جھوٹی بات منسوب
کرنے کا یہی حکم ہے۔
1578۔ اگر (روزے دار) کوئی ایسی روایت نقل کرنا چاہے جس کے قطعی
ہونے کی دلیل نہ ہو اور اس کے بارے میں اسے یہ علم نہ ہو کہ سچ ہے یا جھوٹ تو
احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ اسے نقل کرتے ہوئے بیان کرے اور پیغمبر اکرم ﷺ
یا آئمہ ؑ سے بلا واسطہ طور پر نسبت نہ دے۔
1579۔ اگر (روزے دار) کسی چیز کے بارے میں اعتقاد رکھتا ہو کہ وہ
واقعی قول خدا یا قول پیغمبر اکرم ﷺ ہے اور اسے اللہ تعالٰی یا پیغمبر اکرم ﷺ سے منسوب کرے اور
بعد میں معلوم ہو کہ یہ جھوٹ تھا تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔
1580۔ اگر روزے دار کسی چیز کے بارے میں یہ جانتے ہوئے کہ جھوٹ
ہے۔ اسے اللہ تعالٰی اور رسول اکرم ﷺ سے منسوب کرے اور بعد مین اسے پتا چلے کہ جو
کچھ اس نے کہا تھا وہ درست تھا، اگر اسے معلوم تھا کہ یہ کام روزے کو باطل کر دیتا ہے تو احتیاط
لازم کی بنا پر ضروری ہے کہ روزے کو تمام کرے اور اس کی قضا بھی بجا لائے۔
1581۔ اگر روزے دار کسی ایسے جھوٹ کو جو کود روزے دار نے نہیں
بلکہ کسی دوسرے نے گھڑا ہو جان بوجھ کر اللہ تعالٰی یا رسول اکرم ﷺ یا آئمہ ؑ سے
منسوب کر دے تو احتیاط لازم کی بنا پر اس کا روزہ باطل ہو جائے گا۔ لیکن اگر جس نے
جھوٹ گھڑا ہو اس کا قول نقل کرے تو کوئی حرج نہیں ۔
1582۔ اگر روزے دار سے سوال کیا جائے کہ کیا رسول اکرم ﷺ نے ایس
فرمایا ہے اوروہ عمداً جہاں جواب نہیں دینا چاہیے وہاں اثبات میں دے اور جہاں
اثبات میں دینا چاہیے وہاں عمداً نفی میں جواب دے تو احتیاط لازم کی بنا پر اس کا
روزہ باطل ہو جاتا ہے۔
1583۔ اگر کوئی شخص اللہ تعالٰی یا رسول اکرم ﷺ کا قول درست نقل
کرے اور بعد مین کہے کہ میں نے جھوٹ کہا ہے یا رات کو کوئی جھوٹی بات ان سے منسوب
کرے اور دوسرے دن جبکہ روزہ رکھا ہوا ہو کہے کہ جو کچھ میں گزشتہ رات کہا تھا وہ
درت ہے تو احتیاط کی بنا پر اس کا روزہ باطل ہو جاتا ہے۔ سوائے اس کے کہ وہ اس بات
کی اسی وقت کی کیفیت کی اطلاع دے رہا ہو۔
No comments:
Post a Comment